*دماغ کو تیزکردینے والا قیمتی فارمولہ جو کوئی بھی مفت نہیں بتاتا.*
منقول
دما غ کو تیز کرنے کا زبردست نسخہ جو کسی نے مجھے تحفہ میں دیا ہے ۔ آج یہ نسخہ میں آپ سے شیئر کر رہا ہوں تاکہ طالب علم اور ہر شخص اس سے فائدہ اٹھا سکے ۔
*نسخہ درج ذیل ہے۔ ھوالشافی*:
1۔ دیسی مرغی کے انڈے 24 عدد، (یاد رہے کہ عموماً دکانوں سے لیے ہوئے دیسی مرغی کے انڈے دیسی نہیں ہوتے،اپنی نگرانی میں دیہاتی مرغی کے دیسی انڈے لیے جائیں)
2۔ کا لے چنے بھنے ہوئے 250 گرام،
3۔الائچی چھوٹی سبز 10 گرام،
4۔ میٹھے باداموں کی گریاں 250 گرام،
5۔ پستہ 100 گرام،
6۔ چاروں مغز 100 گرام،
7۔ چینی ایک کلو، اگر دیسی شکر ہوجائے تو اس سے بہتر ہے،
8۔ گوند پھَلائی 250 گرام، (پنساری کو یہی چیز بتائیں تو وہ یہی گوند دے دے گا)‘
9۔ دودھ کا کھویا 500 گرام،
10۔ دیسی گھی ایک کلو۔
*بنانے کاطریقہ:*
نمبر 2 تا نمبر7 اشیاء کو خوب باریک پیس لیں،
اب ایک بڑے برتن میں انڈے توڑ کر پھینٹ لیں ،
جب انڈے اچھی طرح مکس ہو جائیں تو نمبر 2 تا نمبر 7 کا سفوف انڈوں میں ڈال کر اچھی طرح پھینٹیں۔
گوند پھَلائی کو علیحدہ پیس لیں۔ *
اب کسی بڑے برتن میں گھی کو آگ پر رکھیں۔ گھی جب سرخ ہو تو گوند پھَلائی کو ڈال دیں، جب گوند پھَلائی کا رنگ سرخ ہو تو انڈوں والا مکسچر ڈال کر چمچ سے ہلاتے رہیں جب گھی علیحدہ ہونا شروع ہوجائے اور ہر چیز ریزہ ریزہ ہوکر علیحدہ نظر آنے لگے تو دودھ کا کھویا ٹکڑے ٹکڑے کرکے ڈال دیں اور اس کھوئے کو حلوے میں حل کریں حتیٰ کہ اتنا حل کریں کہ کھوئے کی سفیدی ختم ہوجائے اور اس کے ا ندر کی نمی گھی میں جذب ہوکر کھویا بھی حلوے کی شکل اختیار کرلے۔تب اتار لیں، حلوہ تیار ہے۔
ٹھنڈا کرکے صرف اور صرف شیشے کے مرتبانوں میں چاہے بڑے ہوں یا چھوٹے ڈال کر محفوظ رکھیں صرف ناشتے کے وقت ایک چمچ رائس اسپون یعنی چاول والا گرم قہوہ یا دودھ پتی سے کھالیں، انشاء اللہ بھولی ہوئی باتیں بھی یاد آجائیں گی جو پڑھا وہ بھی نہیں بھولے گا اور دماغ کو کمپیوٹر کردے گا۔
نوٹ: یہ کمپیوٹر حلوہ اگرسردیوں میں کھائیں تو اس کا اثر عمر بھر رہے گا۔
اس نسخے کو آگے مزید لوگوں کے ساتھ بھی ضرور شیئر کریں۔شکریہ
*نوٹ*: یہ نسخہ عام معلومات کے لئے ہے ،اگر آپ پہلے سے کسی بیماری میں مبتلا ء ہیں تو اپنے ڈاکٹر کے مشورے سے استعمال کریں
Sunday, January 19, 2020
دماغ کو تیزکردینے والا قیمتی فارمولہ؟
Subscribe to:
Post Comments (Atom)

No comments:
Post a Comment