کروز میزائل کی ٹیکنالوجی پاکستان کے پاس کب اور کیسے آئی یہ بہت مزے کی کہانی ہے۔ 90 کی دہائی میں کے آخر میں امریکہ نے پاکستان سے اس کی فضائی حدود کے استعمال کی اجازت مانگی۔ اجازت بھی کہاں مانگی بس اطلاع دی کیونکہ تب ہم کمزور تھے۔ اطلاع بھی اس لیئے دی کہ کوئی اور طیارہ وغیرہ ہمارا راستے میں نا ہٹ ہو جائے۔
امریکہ کا ٹارگٹ تھا اسامہ بن لادن۔ اور پاکستان کو امریکہ نے بتایا کہ اس کے بتایا کہ وہ کروز میزائل سے حملہ کرے گا جو بلوچستان کے ساحلی علاقے سے گزریں گے۔ بس پھر
ہمارے ملنگ پہنچ گئے میزائلوں کے راستے میں اور ساتھ وہ سسٹم بھی لے گئے جس سے میزائل کے گائیڈنس سسٹم کو انٹرسیپٹ کر کے مس گائیڈ کیا جا سکتا ہے۔ امریکی کروز میزائل میں بیک وقت 3 گائیڈنس سسٹم کام کرتے ہیں۔ 1 سیٹلائٹ آلٹیٹیوڈ کنٹرول کرتا ہے۔
2۔ دوسرا سیٹلائٹ لانگیٹیوڈ کنٹرول کرتا ہے
3۔ میزائل کا اپنا گائڈنس سسٹم بھی ہوتا ہے جس میں اس کی زمین سے بلندی رفتار راستے کی رکاوٹیں اور ٹارگٹ امیج میچنگ سسٹم ہوتا ہے۔
امریکہ نے کوئی درجنوں میزائل فائر کیئے۔ ہمارے ملنگوں نے سسٹم ایکٹیویٹ کیئے ہوئے تھے۔ کروز میزائل بہت کم بلندی پر پرواز کرتا ہے تاکہ دشمن کے ریڈار میں نا آئے یہی اسکی خاص بات ہے اور یہ راستے میں آنے والی زمینی رکاوٹوں کو بھی دائیں بائیں اوپر نیچے جا کے عبور کر لیتا ہے۔ سادہ لفظوں میں اسے بھی جہاز ہی سمجھیں جو خود بخود اڑتا ہے۔
خیر میزائل جیسے ہی ہاکستانی سسٹمز کی رینج میں آئے تو ملنگوں نے سسٹم آن کر دیئے۔
کچھ میزائلوں کا گائڈنس سسٹم وی ایچ ایف سے کچھ کا یو ایچ ایف سے ڈسٹرب ہوا اور وہ وہیں گر گئے۔ لیکن کیونکہ ٹارگٹ پر نہیں پہنچے تو ڈیٹونیٹ نہیں ہوئے اور نہیں پھٹے۔
بس ملنگوں نے وہ جو میزائل انٹر سیپٹ کیئے ان کو اٹھایا اور اپنے آستانے کی طرف روانہ ہو گئے حق ہو کے نعرے لگاتے۔ اور کسی کو پتہ نہیں چلا کہ ہوا کیا ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
سنا ہے کچھ عرصے کے بعد جب ملنگوں کے آستانے سے بابر نامی جن باہر نکلا تو امریکہ ، اسرائیل اور انڈیا کو بےہوشی کے دورے پڑنا شروع ہو گئے تھے۔
*تحریر:پاکستان آرمی اینڈ آئی ایس آئی فین*
# *A268*
Monday, January 13, 2020
Subscribe to:
Post Comments (Atom)

No comments:
Post a Comment